ذات ، صفات ، حقوق اور اس کے اختیارات میں کسی اور کوکو ئی حصہ دیا جائے

نبی ﷺ کا فرمان ہے: کیا میں تم کو سب سے بڑے گن اہ نہ بتلا­ دوں ؟ صحابہ نے عرض کیا ضرور بتلائیے اس میں سب سے پہلی چیز آپ نے شرک کو بتلایا ۔ {صحیح بخاری وصحیح مسلم ، بروایت ابوبکر }ایک اور حدیث میں ارشاد نبوی ہے : جس کا انت قال اس حال میں ہوا کہ وہ اللہ تعالی کی عبادت میں کسی کو شریک کرتا تھا تو وہ جہنم میں گیا ۔ {صحیح بخاری بروایت عبد اللہ بن مسعود } ۔ شرک یہ ہے کہ اللہ تعالی کی ذات ، صفات ، حقوق اور اس کے اختیارات میں کسی اور کوکو ئی حصہ دیا جائے ۔واضح رہے کہ

شرک کی دو قسمیں ہیں شرک اکبر اور شرک اصغر اور دونوں ہی کبائر میں داخل ہیں، شرک اکبر کی تعریف گزر چکی ہے۔شرک اصغر : وہ کام جنہیں حدیث میں شرک کہا گیا ہے لیکن وہ شرک اکبر کے مقام کو نہیں پہنچتے ، بلکہ وہ شرک اکبر کا وسیلہ ہوتے ہیں جیسے : ریا و نمود ،۔ ارشاد نبوی ہے : حصہ داری کے معاملہ میں تمام شریکوں سے بے نیاز ہوں ، لہذا اگر کسی نے کسی کام میں میرے ساتھ کسی کو شریک کیا تو اسے اور اس کے شرک کو چھوڑ دوں گا ۔ { صحیح مسلم ، بروایت ابوہریرہ } ۔غیر اللہ کی قسم کھانا ، ارشاد نبوی ﷺ ہے جس نے اللہ کے بجائے کسی اور کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا ۔ {سنن الترمذی ، مسند احمد ، بروایت ابن عمر }تعویذ و گنڈے لٹکانا ،ارشاد نبیﷺ ہے:

[غیر شرعی]جھاڑ پھونک، تعویذ اور گنڈے سب شرک ہیں۔سنن ابو داو بروایت ابن مسعودکبیرہ گناہ نمبر [۲] : والدین کے ساتھ بدسلوکی :اللہ تعالی فرماتا ہے : قُلْ تَعَالَوْا أَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَيْكُمْ أَلَّا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا۔ الآیۃ الانعامآپ کہہ دیجئے کہ آؤ میں تم کو وہ چیزیں پڑھ کر سناؤں جن [ کی مخالفت ] کو تمہارے رب نے تم پر حرام فرما دیا ہے ، وہ یہ کہ اللہ تعالی کےساتھ کسی کو شریک مت ٹھہراو اور والدین کےساتھ حسن سلوک سے پیش آؤ ۔ایک اعرابی خدمت نبوی میں حاضر ہوکر سوال کرتا ہے کہ بڑے بڑے گ ناہ کیا ہیں ؟ آپ ﷺ نے جواب میں فرمایا: اللہ تعالی کے ساتھ شرک کرنا ، اس نے پھر سوال کیا : اس کے بعد ؟ آپ نے فرمایا : والدین کے ساتھ بدسلوکی سے پیش آنا ، اس نے پھر سوال کیا

: اس کے بعد ؟ آپ نے فرمایا : جھوٹی قسم ۔ {صحیح بخاری ، بروایت ابن عمر } ۔والدین اس دنیا میں انسان کے وجود کا ذریعہ ہیں اسی لئے ارشاد باری تعالی ہے : أَنِ اشْكُرْ لِي وَلِوَالِدَيْكَ۔ لقمانیعنی تو میری گزاری کر اور اپنے والدین کی شکر گزاری کر ۔لہذا ہر وہ چیز شکر والدین کے خلاف ہوگی وہ ان کے ساتھ ساتھ بدسلوکی میں شمار ہوگی ، چنانچہ علماء لکھتے ہیں کہ ہر وہ جائز کام جس کے کرنے یا نہ کرنے سے والدینکو نفسانی یا جسمانی تکلیف پہنچے وہ والدین کے ساتھ بدسلوکی میں داخل ہے ، اب یہ تکلیف جس قدر زیادہ ہوگی اسی قدر وہ گناہ بھی بڑا ہوگا ، واضح رہے کہ کسی بھی ناجائز یا شرعا ناپسندیدہ کام میں والدین کی اطاعت جائز نہ ہوگی نتیجۃ ان میں ان کی مخالفت ان کے ساتھ بدسلوکی میں داخل نہ ہوگی ۔

کبیرہ گناہ نمبر [۳] ناحق انسانی قتل :اللہ تعالی فرماتا ہے : وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ۔ الآیۃ الانعام:151اور کسی جان کو جس کا مارنا اللہ تعالی نے حرام کردیا ہے ہر گز ناحق قت ل نہ کرو ۔ایک موقعہ پر نبی ﷺ سے بڑے بڑے گناہوں کے بارے میں پوچھا گیاتو آپ نے فرمایا : اللہ تعالی کے ساتھ ش رک کرنا ، والدین کی نافرمانی کرنا اور کسی جان کا مارنا ۔ {صحیح بخاری ، صحیح مسلم بروایت انس } ۔اسلام میں کسی بھی معصوم جان کے مارنے کو بڑا برا ج رم بتلایا گیا ہے ، اور اگر یہی جان کسی مسلمان کی ہو تو اس کا ج رم بہت بڑھ جاتا ہے ، ارشاد باری تعالی ہے :وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا (93)النساءاور جو شخص کسی مومن کو عمدا ق تل کرتا ہے تو

اس کی سزا ج ہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا ، اس پر اللہ تعالی کا غض ب اور لع نت ہےاور اس کے لئے بڑا عذاب مہیا کر رکھا ہے ۔نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا : یہ امید ہے کہ اللہ تعالی ہر گن اہ کو معاف فرما دے گا ،سوا اس آدمی کے جو حالت ش رک میں مرے یا کسی مومن کو قت ل کردے ۔ {سنن ابو داود ، سنن النسائی } ۔اسی طرح اگر وہ جان کسی ذمی یا معاہد کی ہو تو اس کا م ارنا بھی بہت بڑا ج رم ہے ، ارشاد نبوی ہے :جس نے کسی معاھد کو قتل کیا [بعض روایات میں ذمی کا ذکر ہے ] اسے جنت کی خوشبو بھی نصیب نہ ہوگی حالانکہ اس کی خوشبو چالیس سال دور سے پائی جاتی ہے ۔ {صحیح بخاری ، سنن النسائی }

اپنا کمنٹ کریں