نا پاکی کی حالت میں ماں اپنے بچے کو دودھ پلا سکتی ہے؟ پلا نا جائز یا نا جا ئز ہے؟ اس بارے میں کیا حکم ہے سوال کا جواب سے قبل میں آپ کو بتا نا چاہتا ہوں یہ ایک اہم سوال ہے ا س سوال کےبارے میں تمام خواتین نہیں جا نتیں۔ یہاں پر سب سے پہلے میں یہ عرض کر وں گا کہ غسل میں تاخیر نہیں کر نی چاہیے۔ جتنی جلدی ہو سکے غسل کرلینا یہ بہتر ہے۔ یعنی اگر دو نمازوں کے درمیان غسل واجب ہو ا ہے تو دوسری نماز کا وقت ختم ہونے سے پہلے پہلے غسل کر لینا یہ ضروری ہے۔
تا کہ اس تاخیر کی وجہ سے کہیں نماز قضاء نہ ہو جا ئے اور ایک احادیث ہے ابو داؤد کے اندر کہ جس گھر میں کسی جاندار کی تصویر موجود ہو یا جس گھر میں کتا مو جود ہو یا جس گھر میں کوئی جرمی شخص موجود ہو اس گھر میں اللہ کی رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہو تے تو اس لیے غسل میں تاخیر نہیں کر نی چاہیے بلکہ جتنی جلدی ہو سکے غسل کر لینا یہ بہتر ہے اب اگر کوئی عورت حالتِ جنا ب ت میں ہے یعنی جنا ب ت میاں بیوی حقوق ِ زوجیت ادا کیا جس کی وجہ سے ان دونوں کے اوپر غسل واجب ہو گیا۔
تو اب وہ عورت بغیر غسل کیے بچے کو دودھ پلا سکتی ہے پلا نا جا ئز ہے یا نہیں۔ اس بارے میں کیا حکم ہے یوں سمجھئے یہ جو نجا س ت ہے یہ باطنی نجاست ہے ظاہر ی نجاست نہیں ہے ظاہری نجاست یعنی جس نجاست کو دیکھا جا سکے جس کا کوئی وجود ہو جس کی بدبو ظاہر ہو وہ ظاہری نجاست ہے لیکن یہ ظاہری نجاست نہیں ہے اسے نہ تو دیکھا جا سکتا ہے نہ ہی اس کی بد بو ہے ٹھیک ہے؟ یہ باطنی نجاست ہے شریعت نے ہمیں کہہ دیا کہ یہ نجاست ہے تو اس نجاست کے دوران اس نا پا کی کے دوران اگر کوئی ماں اپنے بچے کو دودھ پلا ئے گی تو اس کا دودھ پلا نا بالکل جائز ہے سو فیصد جائز ہے کیونکہ بچے کو دودھ پلا رہی ہے تو کوئی ظاہری نجاست تو ہے نہیں ۔ کہ بچے کے اوپر نا پاکی چلی جا ئے بچے کو دودھ پلا نا حالتِ جنا ب ت میں۔ بچے کو دودھ پلا نا جا ئز ہے۔
اور اسی طرح اگر ح ی ض کی نا پا کی ہو یا نفاس کی نا پا کی ہو تو بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ ح ی ض کی حالت میں عورت بچے کو دودھ نہ پلا ئے۔ تو ایسا بالکل نہیں ہے یہ باتیں اہلِ کتاب میں مشہور تھیں اور یہ اس پر عمل کر تے تھے۔ اگر کوئی عورت ح ی ض کی حالت میں ہو تی تو اس کا کھانا پینا الگ کر دیتے حتیٰ کہ وہ سمجھتے تھے کہ جس چیز کو یہ عورت استعمال کر ے گی وہ چیز بھی نا پا ک ہو جا ئے گی۔ ایسا بالکل بھی ہماری شریعت میں نہیں ہے۔
اپنا کمنٹ کریں