دنیا کا خوش قسمت انسان۔۔ جس نے موت کو سات بار چکما دیا

اکژ فلموں میں ہم ہیروز کو دیکھتے ہیں کہ جہازوں سے چھلانگ لگا کر ،گاڑیوں کے خطرناک حادثات کے بعد بھی وہ زندہ بچ جاتے ہیں لیکن حقیقی زندگی میں ایسا بہت کم دیکھنے کو ملتا ہے۔

جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے یہ کہاوت تو ہم بچپن سے ہی سنتے آرہے ہیں اسی کی ایک جیتی جاگتی مثال کے بارے میں آج ہم آپ کو بتانے جارہے ہیں۔

کروشیا میں 1929 کو ‘فرین سیلک’ نامی شخص ایک ایسی قسمت لے کر پیدا ہوا جس کے بارے میں ہم تصور بھی نہیں کر سکتے۔

کیا آپ جانتے ہیں فرین سیلک 7 مرتبہ موت کے منہ سے واپس آچکے ہیں؟
1962 میں فرین سیلک سردی کے موسم میں ٹرین میں سفر کررہے تھے، بدقسمتی سے ان کی ٹرین جب دریا کے قریب پہنچی تو پٹری سے اتر گئی اور دریا میں جا گری۔ ٹرین کے ڈبے میں موجود 17 افراد ہلاک ہوگئے تاہم خوش قسمتی سے فرین بچ گئے اور صرف زخمی ہوئے۔
اگلے ہی سال 1963میں فرین سیلک پہلی مرتبہ جہاز کا سفر کرتے ہیں اور بدقستی سے جہاز کا دروازہ فنی خرابی کی وجہ سے ٹوٹ جاتا ہے، جیسے ہی دروازہ ٹوٹا فرین ہوا کے پریشر کی وجہ سے جہاز کے دروزاے سے نیچے گرگئے البتہ قسمت انہیں ایک بار پھر موت کے منہ سے نکال لائئی اور فرین زمین پڑے بھوسے پر گرے۔ مگر ہر کسی کی قسمت فرین جیسی نہیں ہوتی، یہ ہوائی جہاز گر کر تباہ ہوگیا اور تمام مسافروں کی موت ہوگئی۔
3 سال بعد 1966 میں فرین بس کا سفر کرتے ہیں اور بس ایک برفانی روڈ پر پھسل جاتی ہے اور دریا میں گر جاتی ہے، بس میں موجود 4 افراد ڈوب جاتے ہیں مگر فرین سیلک کو تیرنا آتا تھا جس کی وجہ سے وہ پھر سے موت کے منہ سے واپس آگئے۔
1970 میں سوچا کہ اب اپنی گاڑی میں ہی سفر کرنا بہتر ہے لیکن کوئی نہیں جانتا تھا کہ مستقبل میں ان کے ساتھ کیا ہوگا۔ فرین اپنی گاڑی میں سفر کررہے تھے کہ اچانک ان کی گاڑی کے انجن میں آگ بھڑک اٹھی ،فرین نے فوراً ہی گاڑی سے چھلانگ لگائی جس کےبعد ان کی گاڑی میں دھماکا ہوگیا اور فرین ایک مرتبہ پھر خوش قسمتی سے بچ گئے۔
1973 میں فرین سیلک ایک بار پھر اپنی گاڑی میں سفر کیلئے نکلتے ہیں اور حیران کن طور پر ایک بار پھر ان کی گاڑی میں آگ لگ جاتی ہے۔ اس بار آگ کی وجہ سے ان کے بال ضرور جلے مگر صحیح وقت پر گاڑی سے چھلانگ لگانے کی وجہ سے فرین نے پھر موت کو چکما دے دیا۔
1995 میں کروشیا کے دارالحکومت زغرب میں ایک بس نے فرین کو ٹکر ماردی، ٹکر کی صورت میں فرین کافی زخمی ہوئے مگر خوش قسمتی سے ان کی جان ایک بار پھر بچ گئی۔
1996 میں وہ اپنی گاڑی ڈرائیو کر رہے تھے کے سڑک پر سائیڈ سے آتے ہوئے ٹرک نے ان کو ٹکر ماردی اور ان کی گاڑی 300 فٹ کی بلندی سے گر گئی مگر فرین پہاڑ پر لگے ایک درخت پر گر ے اور اس پر لٹک گئے اور ایک بار پھر موت کو قریب سے دیکھ کر واپس آگئے۔
فرین کے ساتھ اتنے حادثات ہونے کے بعد ا ن کے دوست احباب ان کے ساتھ سفر کرنے سے ڈر نے لگے اور انہیں منحوس کہنا شروع کردیا۔ فرین سیلک خود پریشان تھے کہ وہ خوش قسمت ہیں یا بد قسمت۔

اپنا کمنٹ کریں