فیروز خان کو محبت ملی تو مجھے بھی مل جائے گی ۔۔ ڈرامہ خدا اور محبت سے متاثر ہو کر مزار پر بیٹھنے والے اس شخص کے ساتھ کیا ہوا؟

پاکستان کے مشہور ڈرامہ سیریل “خدا اور محبت “سے کون واقف نہیں، اس ڈرامے میں دیکھایا جاتا ہے کہ کس طرح ایک ناکام عاشق حضرت شاہ شمس تبریز کے مزار پر آ کر مجاور بن جاتا ہے۔

اور ان کے وسیلے سے اللہ پاک سے دعا مانگتا ہے کہ ان کی محبت سے ملوا دے۔ تو بلکل حقیقت میں بھی اب ملتان میں موجود اس مزار پر آ کر ایک نوجوان جو محبت میں ناکام ہوا ہے وہ بھی اسی جگہ آ کر بیٹھ گیا ہے۔

جہاں مشہور اداکار فیروز خان ڈرامے میں مزار پر بیٹھتا ہے۔ اس لڑکے کا نام عظیم اللہ قریشی ہے، میٹرک کا طالبعلم ہے اور ایک کاسمیٹکس شاپ کا مالک ہے۔ یہ ہر جمعہ کے روز حضرت شاہ شمس تبریز کے مزار پر آ کر بیٹھ جاتا ہے اور اپنی محبت کی یاد میں گم رہتا ہے۔

ساتھ ہی ساتھ تسبیح پڑھتا رہتا ہے اور اللہ پاک سے دعاگو رہتا ہے کہ جس طرح اداکار فرہاد کو اس کی محبت کا دیدار کروا دیا اسے بھی یوں ہی ملوا دے۔ اس ناکام عاشق کا کہنا ہے کہ ہم اسکول ساتھ پڑھتے تھے مگر اس نے میرے ساتھ بیوفائی کی اور شادی کر کے کسی اور کےساتھ ہمیشہ کیلئے چلی گئی مگر میں نے اس کے ساتھ عشق کیا۔

اب تو میں تب ہی اس مزار سے اٹھوں گا جب وہ مجھے مل جائے گی۔ یہی نہیں ہاتھ میں ڈرامہ سیریل خدا اور محبت کی تصویر لیے پھرتا ہے اور اس میں فیروز خان کی جگہ اپنی تصویر اور اس میں اپنی محبت کی تصویر نہیں لگائی بلکہ اقراعزیز کی ہی تصویر رہنے دی ہے۔

اس تصویر کے معاملے پر کہتا ہے کہ میں نے اقرا عزیز کی تصویر اس لیے رہنے دی تاکہ میری محبت بدنام نہ ہو۔ جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ اپنی محبت کو کیا پیغام دیں گے تو کہتے ہیں کہ ” ہم نازک دل کے بندے ہیں، نہ جھوٹے وعدے کیا کر، نہ جھوٹی قسمیں کھایا کر،تجھے کتنی مرتبہ کہا مجھے اتنا یاد نہ آیا کر تیری یاد میں مر جاؤں گا۔

یہ ناکام عاشق عظیم اللہ قریشی کہتے ہیں کہ میں تو محبت میں بھی فیل ہوا اور پیپروں میں بھی کیونکہ میٹرک میں کچھ پیپرز میں فیل ہوا اور میری محبت پاس ہو گئی۔ ناکام محبت پر انکا کہنا ہے کہ ڈرامے میں تو محبت مل ہی جائے گی۔

مگر حقیقت میں یہ کام اتنا آسان نہیں لیکن میں ہمیشہ ہی یہاں اس کے انتظار میں بیٹھنے کو تیار ہوں۔ اگر فیرو خان کو اسکی محبت مل گئی تو مجھے بھی مل جائے گی اور اگر نہ ملی تو محبت میں یہاں ہی بیٹھا رہوں گا۔

اپنا کمنٹ کریں