آج کا انسان متعمدن اور ترقی یافتہ تو ہوگیا ہے اس نے چاند ستاروں پر بھی کمند ڈال دی ہیں۔ سمندر کی گہرائی کے رازوں سے بھی نا واقف نہیں رہا ہے۔ لیکن اس انسان کی آج تک جو خواہش اور ضرورت تشنی ٰ رہی ہے۔ وہ ہے م و ت اور بڑھاپے کا علاج۔ انسان ہمیشہ سے طویل اور صحتمند جوانی کا راز جاننےکی کوشش میں رہا ہے۔ اور قابل رشک صحت اور
زندگی کے لیے شہرت رکھنےکےلیے ایک قدیم راہب نے اس راز کو تحریر ی طور پر جدید دنیا کے انسانوں کے لیے محفوظ کردیا تھا۔ جو اب منظر عام پر آچکا ہے۔ اس کے علاوہ نبی کریم ﷺ کافرمان بھی ہےکہ : قوی مومن اللہ کے ہاں ضعیف مومن سے زیادہ پسندیدہ اور بہترہے۔ آ پ کو بتائیں گے کہ ہمیشہ کیسے جوان رہا جاسکتا ہے؟اس مشہور راہب کو چینی تاریخ میں ایک نامور دانشور کی حیثیت حاصل ہے جبکہ وہ مارشل آرٹ میں اعلی ٰ ترین مہارت کا مالک تھا۔
اس نے زندگی کو بھرپور صحت اور جوانی کے ساتھ گزارنے کےلیے کچھ نہایت سادہ اصول بیان کیے ہیں وہ یہ ہیں۔ غیرضروری سوچ وبیچار: بہت زیادہ اورغیرضروری سو چ وبیچار میں نہ پڑیں۔ کیونکہ اس میں آپ کی دماغی توانائی خرچ ہوتی ہے۔ اور بڑھا پا قبل ازوقت آجاتا ہے۔ فضول بات چیت مت کریں: کیونکہ دنیا میں دو طرح کے لوگ پائے جاتے ہیں ایک وہ جو باتیں کرتے ہیں۔ دوسرے وہ جو کام کرتے ہیں۔ صحت اور جوانی کےلیے ضروری ہے۔ کہ آپ باتیں کرنے کے بجائے کام کریں۔ یہاں آپ کو بتاتے چلیں کہ ایک حدیث میں مکمل ایمان کی نشانی فضول اور بے مقصد باتوں سے بچنا ہے۔
جب بھی کوئی کام کریں تو چالیس منٹ کام کرنےکےبعد دس منٹ کےلیے آرام ضرورکریں۔ کسی بھی چیز کو مسلسل نہ دیکھیں ۔ یہ آپ کی بصارت کو تباہ کردے گا۔ جب آپ خوش ہوں۔ تو اپنی خوشی کو قا بو میں رکھیں۔ کیونکہ بے قابو ہونے کی صورت میں آپ اپنے پھیپھڑوں کو نقصان پہنچائیں گے۔ بے جا پریشانی سے بچیں: کیونکہ پریشانیاں آپ کے جگراور آنتوں کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ کھانا کھائیں۔ تو پیٹ بھر کر نہ کھائیں۔ بلکہ کچھ بھو
ک باقی ہوتو ہاتھ روک لیں۔ اس پر بھی ایک حدیث ہے کہ معدے کے تین حصے کیے جائیں۔ ایک کھانے کےلیے ، ایک پانی کےلیے او رایک ہوا کےلیے۔ اگر آپ اپنا کام اچھے طریقےسے مکمل کرنا چاہتے ہیں۔ تو کبھی بھی جلد ی نہ کریں۔ بلکہ ذہنی سکون او راطمینان کے ساتھ اور پریشانیوں کو جھٹک کرکام کریں۔ا س پر بھی نبی کریمﷺ کافرمان ہے کہ ٹھہر ٹھہر کر عمدگی سے کام کرنا اللہ کی صفت ہے اور جلد بازی ش یطان کی صفت ہے ۔ اگر آپ صرف
جسمانی ورز ش کرتے ہیں۔ اور ذہنی ورز ش کی پریکٹس نہیں کرتے۔ توآپ اپنا توازن کھو بیٹھیں گے۔ اور صبر کی نعمت سے محروم ہوجائیں گے۔ اگرآپ صرف ذہنی کثرت اور مراقبہ کرتے ہیں۔ اور جسمانی ورزش نہیں کرتے۔ توصحتمند جسم اور صحتمند دماغ کاتوازن بگڑجائےگا۔ اور آپ کا ذہنی سکون برباد ہوجائےگا۔ اس لیے جسم اور ذہن دونوں پر توجہ دیں۔ تاکہ آپ جسمانی اور روحانی توانائیوں کا توازن قائم رکھ سکیں۔ اور یہی اصل میں لمبی اور بھرپور جوانی کا راز ہے
اپنا کمنٹ کریں