ایک مرتبہ ایک بہت ہی گناہ گار اپنے زمانے کا مانا ہوا فاسق و فاجر شخص ایک جنگل کے قریب جا رہا تھا کہ اس نے ایک آدمی کو دیکھا جو اپنے سامنے زمین میں ایک سوکھی ٹہنی دباۓ بیٹھا تھا اور اللہ کی عبادت کر رہا تھا !! ! اس گناہ گار آدمی نے پوچھا : تم کیا کر رہے ہو ؟ اس نیک اور پرہیز گار بندے نے بتایا میں سالوں سے دنیا سے دور اس ویرانے میں اللہ کی عبادت کر رہا ہوں !!! جس دن میری عبادت قبول ہو گی اس دن یہ شہنی ہری ہو جاۓ گی اسطرح مجھے پتہ چل جاۓ گا !!! اس گناہ گار کے دل میں جانے کیا آئی وہ بھی زمین میں ایک سوکھی ٹہنی دبا کر بیٹھ گیا اور عبادت کرنے لگا
تھوڑی دیر بعد کہیں سے ایک آدمی کی مدد کی پکار آئی اور پکارنے والے نے نقاہت بھری آواز میں پانی مانگا : دونوں نے سنی ان سنی کر دی : آواز دوبارہ آئی : تین چار مرتبہ کی پکار کے بعد گناہ گار نے نیک شخص سے کہا : میں تو ابھی بیٹھا ہوں : تمہیں کتنا عرصہ ہو گیا ہے تم ذرا اٹھ کر اسے پانی تو پلا دو !! میں ابھی ابھی بیٹھا ہوں اٹھنا نہیں چاہتا اس نیک بندے نے گناہ گار کو ڈانٹ کر کہا میری عبادت میں خلل نہ ڈالو ۔ جب مدد کی پکار مسلسل آتی رہی تو گناہ گار سے رہا نہ گیا اس نے اپنی جگہ مچوڑی اور پانی پلانے چلا گیا : جب تھوڑی دیر بعد واپس آیا تو اس نے دیکھا کہ اس کی ٹہنی ہری ہو چکی تھی اور اس نیک بندے کی ٹہنی ویی
کی ویسی ہی تھی ، وہ تو رب ہے ! . جس کی چاہے توبہ قبول کر لیے کبھی کبھی برسوں کی ریاضت بھی ایک لمحے میں پلٹا دی جاتی ہے اور کبھی ایک ادا ہی قبولیت کا سبب بن جاتی ہے ۔ اے اللہ ! ہمیں جب تک زندہ رکھ ایمان و اسلام پر رکھ اور جب موت دے ایمان و اسلام پر دے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین ۔۔
اپنا کمنٹ کریں