یہ عمل اور وظیفہ ان تمام مسلمان بہن بھائیوں کے لئے ہے جن کو اولاد نہیں ہوئی ۔بہت سارے ہمارے ایسے مسلمان بہن بھائی ہیں جن کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے اولادِ نرینہ سے سرفراز نہیں فرمایا ان کی جھولیاں ابھی تک خالی ہیں ان کے لئے بہت ہی خاص اور مجرب وظیفہ شیئر کیاجارہا ہے جتنا آپ سے ہوسکے آپ اس ماہ سے فائدہ اٹھائیے یہ بہت ہی مبارک ماہ ہے
جمادی الثانی کی بہت ہی فضیلت بتائی گئی ہے ۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے اگر آپ کو موقع دیا ہے تو آپ بھر پورفائدہ اٹھائیے۔عمل یہ ہے کہ دونوں میاں بیوی ہرنماز کے بعد اول و آخر سات سات مرتبہ درورد شریف اوردرمیان میں سات دفعہ یہ آیات وَالسَّمَآءَ بَنَیْنٰہَا بِاَیْدٍ وَّاِنَّا لَمُوْسِعُوْنَ وَ الْاَرْضَ فَرَشْنٰہَا فَنِعْمَ الْمٰہِدُوْنَ وَمِنْ کُلِّ شَیْءٍ خَلَقْنَا زَوْجَیْنِ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ پڑھیں۔پریگنِنسی (حَمل ) یا اُمید ہونے کے کون سے دن مناسب سمجھے جاتے ہیں جن کے دوران میاں بیوی کو مباشرت کرنی چاہئیے ؟ایک مرد کی منی اور خاتون کے انڈہ کے ملاپ سے اللہ تعالٰی سے ھم نئی زندگی کی امید لگاتے ہیں۔
میڈیکل سائنس کے مطابق عام طور پہ خواتین کو ایک ماہ میں یعنی ایام ختم ہونے کے بعد اگلی بار ایام شروع ہونے تک۔عام طور پہ خواتین کے جسم میں ایک بار بیضہ بنتا اور خارج ہوتا ھے۔مرد کا مادہ منویہ یعنی سَپرم خاتون کے اندر 3 تین سے 5 پانچ دن تک زندہ رہتا ھے۔جبکہ خاتون کے انڈہ کی عمر عام طور پہ 4 چارگھنٹے سے 12 بارہ گھنٹے ہوتی ھے۔جدید تحقیق کے مطابق اگر خاتون کا انڈہ اور مرد کی مَنی چار سے چھ گھنٹے تک ساتھ رہیں تو حَمل یعنی اُمید کے لگنے کےلیے یہ نہایت ہی مناسب اور تقریباً یقینی مانا جاتا ھے۔لیکن اگر
مادہ منویہ یعنی مرد کے سپَرم کے جرثومہ اور خاتون کا بیضہ اس سے کم وقت بھی ساتھ رہیں تو بھی۔اُمید یعنی پریگننسی ہونے کے امکانات روشن ہوتے ہیں۔اُمید لگنے یا پریگننسی کےلیے مباشرت کرنے کے مفید دن۔اگر ایک خاتون کے ایام 28 اٹھائیس دن کا مکمل دائرہ ہو تو 11 گیارہویں دن سے لیکر 14 چودہویں دن کے ایام میں بیضہ خاتون کے جسم میں سے خارج ہو گا۔لیکن سو فیصد درست بتانا ممکن نہیں۔اِس لیے ڈاکٹرز عام طور پہ میاں بیوی کے لئے خاتون کے ایام ختم ہونے کے بعد7 ساتویں دن سے لیکر 20 بیسویں دن تک۔ اِس عرصے میں مباشرت کرنے کو اُمید لگنے یعنی پریگننسی ہونے کو مفید سمجھتے ہوئے اِن دنوں مباشرت تجویز کرتے ہیں۔3
خواتین کے بیضہ کے اخراج کے دن جاننے کی علامتیں۔ایام گزر جانے کے بعد وجائنا خشک ہو جاتی ھے.اور اس میں سیروَیکل فلوئڈ بالکل نہیں ہوتا۔پھر کچھ دنوں بعد وجائنا میں ایک طرح کا ربڑی سا فلوئڈ یعنی گَم کی طرح کا چپکنے والا مواد یا سیال مادہ سا ظاہر ہوتا ھے۔پھر یہ سیال مادہ بہت زیادہ نمدار اور کریم کی طرح سفید سا ہو جاتا ھے۔اِن دنوں میں مباشرت پریگننسی کےلیے مفید ہوتی ھے۔پھر اِسکے بعد وجائنا میں یہ سیروَیکل فلوئڈ مرغی
کے کچے انڈے کی سفیدی کی طرح صاف اور پھسلنے والی سی ہوجاتی ھے۔یہ دن پریگننسی کے لئیے انتہائی مفید اور پُراُمید ہوتے ہیں۔انتہائی مفید بیضہ کی مدت پوری ہوجانے کے بعد وجائنا ایک بار پھر سے خشک ہوجاتی ھے یعنی اس میں سروَیکل فلوئد یا سیال مادہ نہیں رہتا۔ یہ فلوئڈ چیک کرنے کے لئیے خواتین اپنے انگھوٹے اور شہادت والی انگلی کو وجائنا کے نچلے حصے میں اندر کر کے باہر نکال کر فلوئڈ چیک کرسکتی ہیں۔اور اسکی رنگت اور ماہیَت سے اندازہ لگا سکتی ہیں کہ بیضہ کا اخراج نزدیک ھے۔میڈیکل سائنس کے مطابق باڈی ٹمپریچر سے بیضہ کے اخراج کا دن جاننے کا طریقہ ۔جس دن خواتین کا بیضہ جونہی خارج ہوتا ھے انکے جسم کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ھے ۔
اور امید لگنے یا پریگننسی ہونے کا وقت گزرنے کے بعد جسم کا درجہ حرارت پھر سے نارمل ہو جاتا ھے۔ اس کےلیے ضروری ھے کہ خاتون ایک ہی تھرمامیٹر استعمال کرے جو اسکے بیڈ کے پاس ہاتھ کی پہنچ میں ہو اور خاتون کو کسی طور اسکے لیے اٹھنا نہ پڑے اور نہ ہلنا جُلنا پڑے ورنہ جسم کا درجہ حرارت ہلنے جُلنے سے ہی بڑھ جائیگا اور اور مطلوبہ نتیجے کا پتہ نہیں چلے گا اور لازمی ھے کہ ایک قلم اور کاغذ پہ روزانہ کا درجہ حرارت لکھا جائے۔تھرما
میٹر ڈیجیٹل ہو یا پارہ والا مگر پورے ماہ میں ایک ہی تھرما میٹر ہو ۔ مختلف تھرما میٹرز سے درجہ حرارت کا درست پتہ نہ چلنے کا امکان رہتا ھےدرجہ حرارت ماپنے کا طریقہ یہ ھے۔صبح کے وقت روزانہ ایک ہی وقت پہ بستر سے اٹھے بغیر سب سے پہلے تھرما میٹر سے خاتون اپنا درجہ حرارت چیک کرے اور اسے روز لکھتی جائے۔یوں ایام کے بعد سے ایام کے آنے تک لکھتی جائے اور اس چارٹ میں جس دن جسم کا درجہ حرارت اعشاریہ دو درجہ یا اس سے زائد بڑھا ہوا ہو تو اس دن مباشرت کرنے پریگننسی کا امکان ہوتا ھے۔
یو ں لگاتار تین ماہ کرنے سے ایک خاتون کو پریگننسی کے لیے اپنے بیضہ کے خارج ہونے کا اندازہ ہو جاتا ھے۔یہ طریقہ کار نہایت مفید جانا جاتا ھے اور ان دنوں میں پریگننسی کے لیے مباشرت مفید جانی جاتی ھے۔اولیشن پریڈیکٹر کِٹ جن خواتین کے ایام ریگولر نہیں۔ یعنی اُن کے دن مقرر نہیں۔ان کے لیے یورپ اور امریکہ میں عام طور پہ ”اولیشن پریڈیکٹر کِٹ “ نامی میڈیکل سٹورز پہ دستیاب ھے۔یہ ایک ایک ٹَیسٹ ھے جو خواتین ایام کے ختم ہونے کے بعد گیارہویں دن سے گھر پہ کر سکتی ہیں۔اگر وہ پازیٹِو ہو تو اسکا مطلب یہ بنتا ھے کہ اگلے 24
چوبیس سے 36 چھتیس گھنٹے تک انکے بیضہ کے اخراج ہونے کا امکان ھے۔بے اولاد جوڑے جن کے سپرم چاہے 15 ملین ہی کیوں نہ ہوں۔ اس طرح مباشرت کرنے سے حمل ٹھہر جاۓ گا۔جن گھروں میں بچوں کی رونقیں نہ ہوں وہ گھرانہ خوشحال نہیں ہو سکتا۔آۓ روز لڑائی جھگڑے فساد برپا ہوتے ہیں 15 ملیَن بھی سپرم ہیں تو حمل ٹھہر جاتا ھے۔آپ پریشان نہ ہوں جس کو کوئی بھی دُکھ ہو تو اسی کو اس کی قدر کا پتہ ہوتا ھے15 ملیَن سے لیکر 50 ملیَن تک کے لوگ پریشان نہ ہوں آپ صاحب اولاد بن سکتے ہیں مایوس نہ ہوں مایوسی گناہ ھے یہ والا مباشرت کا طریقہ استعمال کریں گے تو حمل ٹھہر جاۓ گا…..انشاءاللہ
اپنا کمنٹ کریں