جب این کی شادی ہوئی تو وہ اپنے شوہر کے ساتھ بہت خوش رہتی تھی دن بھر اس کا شوہر کے کماتا اور رات کو اپنی تھکن اتار تا تھا ایمن کو اپنا ہر شکل و صورت کے لحاظ سے تو کچھ اتناخاص نہ لگتا تھالیکن اس کو اپنے شوہر کی یہ عادت بہت اچھی کی تھی
کہ وہ شام کو گھر آکر اسے مل وقت دیتا تھا کبھی کبھار اگر بعض اوقات ایمن اپنے شوہر کے آنے سے پہلے سو جاتی تو اس کا شوہر اس کو کافی دیر تک دیکھتا اور پھر اس کے چہرے پر محبت بھر
اہاتھ ۔ پھیر تا اور مسکر ا تا این جاگ جاتی اور پھر اپنے شوہر کی خدمت کرتی شادی کا ایک سال ایسے ہی گزر گیا اور پتہ ہی نہ چلالیکن پھر ایمن کے شوہر کا دوسرے شہر میں تبادلہ کر دیا گیا ایان کو یہ بات ہر گز پند نہ آئی اس نے اپنے شوہر کو جانے سے نذرو کا اب مہینے میں ایمن کا شوہر صرف دو دن کی چھٹی پہ گھر آتا پہلے
دن وہ ایمن سے کہتا میں بہت تھکا ہواہوں مجھے سونے دو اور دو سرادن ہو یہ کہہ کر ٹال دیتا صبح میں نے جانا ہے مجھے اپنے سامان کی تیاری کر نے دو کچھ ماہ ایمن نے یه بر داشت کیالیکن آخر کب تک وہ یہ سب برداشت کرتی شادی کو ابھی ایک سال ہی ڈوگزرا تھا اسے اپنا خالی بستر کاٹنے کووہ اپنے شوہر سے اس بارے میں کوئی بات نہیں کرتی اندر ہی اندر سوچتی رہی آخر میرا کیا قصور ہے جب بھی دروازے پر کھنٹی بجتی وہ متی میراشوہر واپس لوٹ آیا ہے لیکن جب دروازہ کھولتی ہے اور اسے وہاں نہ پاتی تو اسے بہت دکھ ہو تا ہے ذہنی مریض بن چکی تھی ۔ ایسے ہی ایک روز دو
پہر کے وقت دروازے پر دستک ہوئی این نے پوچھا کون ہے ایک فتیر نے صدا لکائی مجھے کھانے کے لئے کچھ دو این نے . دروازہ کھولا اور اسے اپنے بستر پر لے گئی کافی وقت گزر جانے کے بعد ایمن خود بے ہوش ہو گئی فتیر بہت خوش ہو اسوچنے لکامیری جیسی حالتاور شکل ہے جانے یہ عورت کیسے مر مٹی خیر وہ بجھ گیا ایسے واقعات حادثاتی طور پر وقوع پذیر ہوتے ہیں اس نے موقع کا فائدہ اٹھایا پھر گھر کا سارا سامان اٹھایا اور نو دو گیارہ ہو گیا ۔
گھنٹہ بھر ٹیلی فون کی گھنٹی بجتی رہی تب جاکر ایمن کو ہوش آیابستر سارا بھرا ہوا تھا اس کے کپڑے بھی اس سے دور پڑے تھے اس نے اس حالت میں ہی ٹیلی فون اٹھایا ہیلوہاں این کمپنی نے پھر سے میرا تبادلہ اپنے شہر میں کر دیا ہے کچھ دیر میں گھر پہنچ جاؤں کا ایمن نے جب وہ فون کال سنی تو سکتے ۔ میں رہ
گئی اب سے کچھ دیر پہلے وہ جس مرد کے ساتھ تھی اللہ جانے وہ کونتھا ایمن جلدی ہے بستر سے اتری کپڑے پینے جب کمرے سے باہر علی توکیادیھتی ہے گھر کی بہت سی قیمتی چیزیں موجود نہ تھی اس سے پہلے وہ کچھ بہانہ سوچتی دروازے کی گھنٹی بجی اور اس کا شوہر اس نے پاچھا یہ سب کیا ہے ۔ معصوم سی شکل بنا کے بولی تم گھر نہیں تھے اس لیےچور گھر کاساراسلان چرا کر لے گئے ہیں معصوم شوہر بیوی کی باتوں میں آگیالیکن حقیقت تو ایمن نہیں جاتی تھی اس وجہ سے کیا ہوا اور اس نے کیا کیا اس دن کے بعد سے
اپنا کمنٹ کریں