گھر والوں سے کہہ گئے کہ انہیں کچھ کھلا پلادینا

ابو بکرصدیق ؓ بہت سارے اعزازات ہیں ان میں سے ایک اعزاز یہ بھی ہے کہ حرم میں کھڑے ہوکر سب سے پہلے انہوں نے اعلانیہ خطبہ دینا شروع کردیا ۔ لوگوں کو اسلام کی دعوت دی ۔ قریش ان پر ٹ۔وٹ پ۔ڑتے بری طرح م۔ارتے ہیں ۔ عطبہ بن رمیعہ یہ بدبخت غزوہ بدر میں جہنم واصل ہوتا ہے ۔ ان کے قریب آکر انہیں پیوند لگے

دو جوتوں سے م۔ارنا شروع کردیتا ہے ۔ اس بدبخت ن ےصدیق اکبر ؓ کے چہرے کو بطور خاص نشانہ بنایا۔ آپ ؓ کے قبیلہ کے لوگوں معلوم ہوا بھاگے آئے اور انہیں کپڑے میں ڈال کر گھر لے گئے ۔ قبیلہ والوں کو یقین ہوگیا کہ اب یہ بچ نہیں سکیں گے اعلان کرتے ہیں اگر ابوبکر کو کچھ ہوگیا تو ہم عطبہ کو زندہ نہیں چھوڑیں گے ۔قبیلے والے ان کا علاج معالجہ کرتے رہے ۔ شام کا وقت ہوتا ہے سیدنا ابو بکر صدیق ؓ کی زبان کھلتی ہے ۔

تو سب سے پہلے سوال کرتے ہیں کہ مجھ کو بتاؤ رسول اللہ ﷺ کا کیا حال ہے ۔ آپ ؓ کے قبیلے کے لوگ بہت ناراض ہوئے ۔جس کی خاطر یہ حال ہوا پھر اسی کانام لے رہے ہیں ۔ سب خفاء ہوکر چل دیئے اور صدیق اکبر ؓ کے گھر والوں سے کہہ گئے کہ انہیں کچھ کھلا پلادینا ۔ جب لوگ چلے گئے تو والدہ سے

کہتے ہیں اماں جان میں اس وقت تک کچھ نہیں کھاؤ ں گا ۔ جب تک مجھے رسول اللہﷺ کے بارے میں علم نہ ہو۔ ان کی حالت کیا ہے ۔ کہتے ہیں جائیں اُم جمیل کے پاس جائیں حضرت عمر فاروق ؓ کی ہمشیرہ اُم جمیل بہت ذہین فطین عورت تھیں۔ ان سے اطلاع ملتی ہے کہ نبی کریمﷺ بخیر ہیں اور آپ دارارقم کے اندر ہیں

چنانچہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ اپنی والدہ کے سہارے کے ساتھ نبی کریمﷺ کے ساتھ ملاقات کیلئے دارارقم میں تشریف لے جاتے ہیں اور نبی کریم ﷺ جب اپنے ساتھی کو دیکھا تو کھڑے ہوجاتے ہیں اپنے دوست کو محبت اور شفقت سے بوسا دیا ۔حضرت ابوبکر صدیق ؓ اپنی والدہ کی

طرف اشارہ کرکے کہنے لگے اللہ کے رسولﷺ یہ میری والدہ ہیں انہیں مجھ سے اور مجھے ان سے بڑی محبت ہے ۔آپ ﷺ برکت والے نبیﷺ ہیں ان کیلئے دعا فرمائیں کہ یہ مسلمان ہوجائیں چنانچہ نبی کریمﷺ نے اپنے برکت والے ہاتھ دعا کیلئے اٹھا دیئے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا کرتے ہیں اور نبی کریمﷺ کی دعا قبول ہوتی ہے اور انہوں نے کلمہ پڑھ کر اسلام قبول کرلیا ۔علامہ اقبال کا شعر پروانے کو چراغ ہے بلبل کو پھول بس صدیق ؓ کیلئے خدا کا رسول ﷺ بس۔

اپنا کمنٹ کریں