جب کسی جوڑے کی پہلی اولاد ہوتی ہے تو زندگی کا بہترین تجربہ تو ہوتا ہے مگر والدین کی نیند کے لیے بھیانک خواب ثابت ہوتا ہے۔
بچوں کی پیدائش کے بعد والدین کی نیند متاثر ہوتی ہے تاہم اس کا زیادہ اثر ماں پر مرتب ہوتا ہے۔
درحقیقت بچے کی پیدائش کے بعد 6 ماہ کے دوران ہر رات متعدد گھنٹوں تک نیند کی کمی بڑھاپے کی جانب سفر تیز کردیتا ہے۔
یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آیا۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 33 ماؤں کو شامل کیا گیا تھا جن کا دوران حمل اور بچے کی پیدائش کے ایک سال بعد تک جائزہ لیا گیا تھا۔
ان خواتین کے خون کے نمونوں سے ڈی این اے کا تجزیہ کیا گیا تھا تاکہ ان کی ‘حیاتیاتی عمر’ کا تعین کیا جاسکے جو حقیقی عمر سے مختلف ہوتی ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بچے کی پیدائش کے ایک سال بعد ہر رات 7 گھنٹے سے کم سونے والی ماؤں کی حیاتیاتی عمر 3 سے 7 سال تک بڑھ جاتی ہے۔
نیند کا ہر اضافی گھنٹہ ماؤں کی حیاتیاتی عمر کو کم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے، غذا اور ورزش کے ساتھ ساتھ نیند بھی صحت کے لیے بہت اہم ہوتی ہے۔
انہوں نے نئی ماؤں کو مشورہ دیا کہ وہ تھوڑی اضافی نیند، دن میں بچے کے ساتھ قیلولے کو عادت بناکر صحت کو لاحق خطرات کم کرسکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خواتین اپنی نیند کی ضروریات کا خیال طویل المعیاد بنیادوں پر اپنی اور اپنے بچوں کی صحت کا خیال رکھ سکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نیند کی یہ کمی صحت کے لیے تو خطرہ بڑھا سکتی ہے مگر ضروری نہیں کہ اس سے جسم کو نقصان پہنچے، درحقیقت ہم ابھی نہیں جانتے کہ یہ اثرات کتنے عرصے تک برقرار رہ سکتے ہیں۔
اپنا کمنٹ کریں