ٹاس سے 10 منٹ پہلے انگلینڈ سے پاکستان پہنچنے والے سکندر رضا نے لاہور قلندرز کو چیمپئن بنا دیا

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 10 کے لاہور میں کھیلے گئے فائنل میں لاہور قلندرز کو چیمپئن بنانے میں اہم کردار ادا کرنے والے زمبابوے کے آل رائونڈر سکندر رضا نے 7 گیندوں پر 22 رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔
لیکن سکندر رضا لاہور میں کھیلے گئے فائنل سے پہلے برمنگھم میں انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچ کھیل رہے تھے۔
کرکٹ کی ویب سائیٹ کرک انفو کے مطابق 24 گھنٹے سے بھی کم وقت پہلے آل راؤنڈر سکندر رضا انگلینڈ کے خلاف ٹرینٹ برج میں ہونے والے ٹیسٹ میچ میں زمبابوے کو اننگز کی شکست سے بچانے کی کوشش کر رہے تھے۔ انہوں نے 68 گیندوں پر 60 رنز بنائے، لیکن ان کی وکٹ گرنے کے بعد زمبابوے کو شکست ہو گئی۔
چند گھنٹوں بعد ہی وہ لاہور جانے والی پرواز میں سوار تھے، جہاں ان کی پی ایس ایل فرنچائز، لاہور قلندرز، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف ٹورنامنٹ کا فائنل کھیلنے جا رہی تھی۔
قلندرز رضا کو اپنے پلئینگ الیون میں شامل کرنے کے لیے اتنے بے تاب تھے کہ وہ انہیں ہوائی اڈے سے، جہاں وہ ٹاس سے صرف دس منٹ پہلے پہنچے، سیدھا سٹیڈیم لے گئے۔ قلندرز نے دو ٹیم شیٹس تیار کی تھیں: ایک میں سکندر رضا شامل تھے، اور دوسری میں ان کے وقت پر نہ پہنچنے کی صورت میں شکیب الحسن کو کھلانے کا منصوبہ تھا۔
یہ سیزن رضا کے لیے اسی طرح کی دوڑ دھوپ سے بھرا رہا ہے، جس میں وہ بار بار پاکستان آتے جاتے رہے۔ ٹورنامنٹ کے آغاز میں وہ لاہور قلندرز کے مستقل رکن تھے، لیکن لیگ معطل ہونے پر انہیں واپس جانا پڑا۔ لیگ کی بحالی چار دن پہلے ہوئی، جب زمبابوے اور انگلینڈ کے درمیان ٹیسٹ میچ شروع ہونے والا تھا۔ سکندر رضا ناک آؤٹ میچ پشاور زلمی کے خلاف کھیلنے کے لیے انگلینڈ سے پاکستان واپس آئے۔ لاہور میں فتح اور کوالیفیکیشن یقینی بنانے کے بعد وہ دوبارہ اپنی زمبابوین ٹیم کو جوائن کرنے انگلینڈ روانہ ہو گئے۔
اگلے تین دنوں میں، زمبابوے کو انگلینڈ کے ہاتھوں اننگز سے شکست ہوئی، جبکہ قلندرز نے پلے آف میں مسلسل دو فتوحات حاصل کر کے فائنل میں جگہ بنالی۔ پاکستان کے وقت کے مطابق ٹیسٹ میچ ہفتے کی شام ختم ہوا، اور قلندرز نے فیصلہ کر لیا کہ وہ رضا کو فائنل کے لیے دستیاب رکھنے کی پوری کوشش کریں گے۔
لاہور قلندرز نے تیسری مرتبہ پی ایس ایل ٹاٹٹل اپنے نام کیا ہے (فوٹو: پی ایس ایل)
جب ٹاس ہوا، رضا کا جہاز لینڈ کر چکا تھا، لیکن وہ ابھی سٹیڈیم نہیں پہنچے تھے۔ اس کے باوجود انہیں قلندرز کی ٹیم میں شامل کیا گیا، اور شکیب الحسن کو باہر کر دیا گیا۔ گلیڈی ایٹرز نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔
لاہور قلندرز کے ڈائریکٹر اور چیف آپریٹنگ آفیسر ثمین رضا نے کہا کہ ’سکندر رضا ٹاس سے صرف 10 منٹ پہلے انگلینڈ سے پہنچے، انگلینڈ اور زمبابوے کے ٹیسٹ میچ کے مکمل ہوتے ساتھ ہی انہوں نے ٹکٹ لی، انہیں بزنس کلاس نہیں ملا، اکانومی کلاس میں بیٹھ کر سکندر رضا تین مختلف فلائٹیں لے کر پاکستان پہنچے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’سکندر رضا چار پانچ گھنٹے تک ایئر پورٹ میں فلائٹ کا انتطار کرتے رہے۔‘
’کوئٹہ والے سوچ رہے ہوں گے کہ کاش آج سکندر رضا 10 منٹ اور لیٹ ہو جاتے‘ (فوٹو: پی ایس ایل)
سکندر رضا کا اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’میں بہت خوش ہوں، میرا انگلینڈ سے آنا فائدہ مند رہا، میں نے برمنگھم میں ناشتہ کیا تھا، دن کا کھانا دبئی کھایا اور رات کھانا یہاں لاہور پہنچ کر کھایا۔‘
کرک انفو کے کمنٹیٹر مقیت نے لکھا ’کوئٹہ والے سوچ رہے ہوں گے کہ کاش آج سکندر رضا 10 منٹ اور لیٹ ہو جاتے، کم از کم ٹاس سے پہلے تو نہ پہنچتے۔‘
دوسرے کمنٹیٹرزاہد نے لکھا کہ ’انگلینڈ کرکٹ ٹیم کا شکریہ کہ انہوں نے ٹیسٹ میچ تین دن میں ختم کر دیا، جس کے سبب سکندر رضا کو یہ میچ کھیلنے کا موقع مل گیا۔‘
اسی طرح سے عزیر میر نے لکھا کہ ’سکندر واقعی سکندر ہے، کل اننگز کی شکست سے بچانے کے لیے زبردست فائٹ کی اور آج صرف 24 گھنٹے بعد، ایسی اننگز کھیلی کہ لاہور کو تیسری مرتبہ چیمپئن بنوا دیا۔‘
یاد رہے کہ لاہور قلندرز اس سے قبل سنہ 2022 اور 2023 کا ٹائٹل بھی اپنے نام کر چکا ہے۔