مقبوضہ کشمیر کے علاقہ پہلگام کا واقعہ ہوا تو بھارت نے پاکستان کے مختلف شہروں پر میزائل داغ دیے جس میں پاکستان کے کئی شہری شہید ہوئے۔ اگلے روز انڈیا نے لاہور، اوکاڑہ ،راولپنڈی سمیت دیگر شہروں پر ڈرون حملے کر دیے۔ انہی حملوں کے دوران نواز شریف وزیر اعظم کی طرف سے بلائی جانے والی قومی سلامتی کی میٹنگ میں شرکت کے لئے وزیر اعظم ہاو¿س گئے ہوئے تھے۔
لیگی ذرائع کے مطابق نواز شریف اس جنگی صورتحال میں ذرا بھی پریشان نہیں تھے، جب نور ایئر بیس پر حملہ ہوا تو اس وقت نواز شریف وزیر اعظم ہاو¿س کے اندر موجود تھے، جب یہ صورتحال پیدا ہوئی تو نواز شریف نے اسلام آباد ہی میں رہنے کا فیصلہ کیا۔
لیگی ذرائع نے بتایا کہ 10مئی کو جب فجر کے وقت پاکستان نے بھارت پر اٹیک کیا تو میاں نواز شریف وزیر اعظم ہاو¿س میں نماز پڑھ رہے تھے۔ فجر کی نماز سے پہلے نواز شریف کو وزیر اعظم کی طرف سے آگاہ کر دیا گیا تھا کہ پاکستان بھارت پر حملہ کر رہا ہے جس پر نواز شریف نے وزیر اعظم شہباز شریف کو گو ہیڈ دیا۔ اس جنگی صورتحال کو دیکھتے ہوئے نواز شریف 10 اور 11 مئی کو وزیر اعظم ہاو¿س ہی میں رہے اور تمام تر معاملات کو خود یکھتے رہے۔
لیگی ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اس جنگی صورتحال میں جو بھی فیصلے کئے وہ سب نواز شریف کے ڈایزئن کردہ تھے۔ نواز شریف ہی نے کہا تھا کہ ہمیں بھارت کو بھر پور جواب دینا ہوگا۔ جنگی صورتحال میں نواز شریف کی فوج کی اعلیٰ قیادت سے بھی ملاقاتیں ہوتی رہیں۔
لیگی ذرائع نے بتایا کہ جب پاکستان نے حملہ کیا تو نواز شریف کا حوصلہ بلند تھا اور انہیں اعتماد تھا کہ بھارت پاکستان کا یہ حملہ برداشت نہیں کر پائے گا۔وزیر اعظم ہاو¿س میں رہتے ہوئے میاں نواز شریف سفارتی محاذ پر بھی کام کرتے رہے، وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو بتاتے رہے کہ انہیں اس صورت حال میں کن ممالک سے رابطے کرنا چاہئیں۔