حکومت نے سرکاری ٹیچنگ ہسپتالوں کو ایک خود مختار بورڈ کے ذریعے چلانے کے لیے پنجاب سپیشلائزڈ انسٹی ٹیوشنز ایکٹ 2025 متعارف کروا دیا ہے، یعنی اب سرکاری ہسپتال ٹھیکے پر چلائے جائیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے انہی خطوط پر مئی 2020 میں پنجاب میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشنز ایکٹ (ایم ٹی آئی) لاگو کیا تھا جس پر صوبے بھر کے ڈاکٹروں نے شدید احتجاج کیا تھا، اور پھر حکومت کو اس قانون پر عمل درآمد روکنا پڑ گیا تھا۔
اب وزیراعلٰی مریم نواز کی حکومت نے محکمہ صحت میں اصلاحات کے اسی قانون کو نئے نام سے متعارف کروانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
حکومت کے اس فیصلے کے حوالے سے صوبائی وزیر صحت پنجاب خواجہ سلمان رفیق نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’تحریک انصاف کے قانون اور اس قانون میں بہت فرق ہے۔ ایک تو یہ قانون نئے ہسپتالوں پر لاگو ہو گا۔ جیسے پی کے ایل آئی ہے، وہ ہے تو سرکاری ہسپتال لیکن اس کو ایک خود مختار بورڈ چلاتا ہے۔ اس کا موازنہ آپ پنجاب کے کسی دوسرے سرکاری ہستال سے کر لیں تو اس میں آپ کو آسمان اور زمین کا فرق نظر آئے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اس بات کا بغور جائزہ لیا ہے کہ محکمہ صحت میں اصلاحات لائے بغیر عوام کو صحت کی وہ سہولتیں نہیں دی جا سکتیں جو ان کا حق ہے۔ اور ہم نے یہ بھی دیکھا ہے کہ ماضی میں اس طرح کی جو کوشش ہوئی اس میں نقائص کیا تھے۔ نئے قانون کے مطابق پہلے سے موجود سرکاری ملازموں کی ملازمت کا درجہ یہ بورڈ ختم نہیں کریں گے لیکن نئی بھرتی کیسے ہو گی اور کنٹریکٹ کیسا ہو گا اور مستقل ملازمت کیسی ہو گی یہ سب نئے طریقے سے ہو گا۔‘
’جب موجودہ سرکاری ملازمین کی نوکری پر کوئی فرق ہی نہیں پڑے گا تو اس پر کسی کا اعتراض بھی نہیں بنتا۔‘
وزیر صحت نے یہ بھی کہا کہ ’انتظامی معاملات تبدیل کرنے سے صرف سروس ڈیلیوری بہتر ہو گی۔ جبکہ عوام کو دی جانے والی مفت صحت کی سہولت جوں کی توں قائم رہے گی۔ یہ تاثر نہیں دیا جانا چاہیے کہ سرکاری ہسپتالوں کو نجی کیا جا رہا ہے۔ یہ صرف انتظامی ڈھانچے کی بات ہو رہی ہے۔ جس میں کچھ تبدیلیاں آ رہی ہیں۔‘
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن جو پہلے بھی اس قانون کی مخالف رہی ہے، اس کا کہنا ہے کہ حکومت سرکاری ہسپتالوں سے متعلق کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے اور نئے قانون کا مسودہ دیا جائے۔
وائی ڈی اے لاہور کے صدر ڈاکٹر شعیب کا کہنا ہے کہ ’ایسے لوگ محکمہ صحت کے معاملات چلاتے ہیں جن کو بنیادی معاملات کا ہی علم نہیں ہوتا۔ جو کچھ میو ہسپتال میں ہوا یہ اس کی ایک مثال ہے۔ ہم نئے قانون کا مسودہ دیکھیں گے اور اس کے بعد ہم اپنا ردعمل دیں گے۔‘
’اگر یہ ایم ٹی آئی طرز کو قانون ہوا تو اس کا بھرپور طریقے سے مقابلہ کیا جائے گا۔ اس سے پہلے بھی چھ مہینے بعد حکومت کو وہ ظالمانہ قانون واپس لینا پڑا تھا۔‘