ایک بھی ایسا کھلاڑی نہیں جو بغیر پرفارمنس ٹیم میں آیا ہو، پاکستان ہیڈ کوچ عاقب جاوید

پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے گروپ مرحلے ہی سے باہر ہونے پر پاکستان ٹیم کے بارے میں کہا ہے کہ ٹیم کا مقابلہ کرنے والی انڈین ٹیم سب سے زیادہ تجربہ کار تھی۔

بدھ کو راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عاقب جاوید نے کہا کہ انڈین ٹیم کے کھلاڑیوں نے مجموعی طور پر 1500 میچ کھیلے ہوئے ہیں۔

عاقب جاوید نے کہا کہ ’یہ انڈین ٹیم سب سے زیادہ تجربہ کار تھی۔ تمام کھلاڑیوں کے مجموعی طور پر میچ 1500 سے زیادہ تھے اور پاکستانی ٹیم کے کھلاڑی کے مجموعی طور پر 400 میچ تھے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’کھلاڑی افسردہ ہیں۔ ٹیم جب توقعات کے مطابق نہیں کھیلتی تو سب سے زیادہ دکھ کھلاڑیوں کو ہوتا ہے۔‘

ہیڈ کوچ کا مزید کہنا تھا کہ ’آپ جب وکٹیں لینے جاتے ہیں تو پھر آپ کو لگتا ہے کہ یہ کیسی بولنگ ہو رہی ہے۔ 240 کا دفاع کریں تو وکٹیں لینی ہوتی ہیں، اٹیک کرنا ہوتا ہے۔‘

آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی سے باہر ہونے کے بارے میں عاقب جاوید کہتے ہیں کہ ’آپ پھر سے ایک ٹیم بنائیں تو آپ کیا ٹیم بنائیں گے۔ ہر بندہ اس پر بات کر رہا ہے کہ یہ پلیئر کیوں آگیا۔ ہمارا کام بطور سلیکٹر یہ ہے کہ جس نے پرفارمنس دی ہے اسے ٹیم میں شامل کریں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’آپ کو کوئی ایک بھی کھلاڑی ایسا نظر نہیں آئے گا جو بغیر پرفارمنس میں آیا ہو۔‘

سینیئر کھلاڑیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے عاقب جاوید نے کہا کہ ’جہاں تک آپ بات کر رہے ہیں بابر کی، رضوان کی، شاہین کی، حارث کی اس ٹیم کو بنانے میں ہماری سوچ تھی وہ یہ ہی تھی کہ ہم اپنی بہترین ممکنہ الیون بنائیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر آپ بابر کو دیکھیں کہ بابر کے علاؤہ کون سی ایسی آپشن ہے جو ٹیم میں شامل کریں۔ اس ٹیم کے مجموعی طور پر 400 ون ڈے میچز نہیں بنتے۔ نسیم شاہ کے 25 ون ڈے میچز ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ بات حقیقت ہے کہ ٹرائی سیریز سے لے اب تک ہماری وہ پرفارمنس نہیں آ رہی۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ بابر اعظم، حارث رؤف، شاہین آفریدی، محمد رضوان اور نسیم شاہ نے امید کے مطابق پرفارم نہیں کیا۔

عاقب جاوید نے مزید کہا کہ ’ہم انڈیا سے اس وجہ سے نہیں ہارے کہ انہیں (انڈیا) کو ایک ہی سٹیڈیم (دبئی) کا تجربہ تھا، یہ نہیں تھا کہ وہ ہم سے پہلے وہاں 40 میچ کھیلے ہوئے تھے۔‘