متعلق مواد خواتین کی طرف سے شیئر کیا جاتا ہے مگر اب مرد انفلوئنسر بھی اس طرف آ رہے ہیں۔
مہنگی ڈگری کے بغیر بھی آن لائن کمائی ممکن!گھر میں وہ چار چیزیں جن کو صاف نہ کرنا بیماری کو دعوت دینے کے مترادف ہے’موت سے پہلے صفائی‘: مرنے کے بعد پیچھے رہ جانے والوں کو مشکل سے بچانے کا سویڈش طریقہوہ ملک جہاں اعلی تعلیم یافتہ نوجوان ویٹر اور ڈرائیور تک بن جاتے ہیں: ’گریجویٹ کرتے ہی آپ بے روزگار ہو جاتے ہیں‘
وہ کہتی ہیں کہ ’مجھے نہیں لگتا کہ یہ کوئی بہت بڑی بات ہے کہ میں یہ ساری صفائی کر رہی ہوں۔‘
’بس ایسا ہے کہ ہمارے گھر میں کام کی تقسیم کچھ اس طرح ہوئی ہے کہ صفائی کا تھوڑا زیادہ حصہ میں سنبھالتی ہوں کیونکہ میں سارا دن 9 سے 5 کی نوکری پر نہیں ہوتی۔‘
ان کے مطابق ’اگر جنس کی بات کی جائے تو یہ محض صرف خواتین ہی نہیں ہیں جو ایسا کر رہی ہیں۔‘
ان کے مطابق اب سوشل میڈیا پر بہت سے مرد بھی یہی کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اب بہت سارے مرد بھی مواد تخلیق کرتے ہیں جسے میں دیکھ رہی ہوتی ہوں۔ ان کے مطابق جب میں کسی مرد کو ’ری سیٹ‘ کی ویڈیو میں دیکھتی ہوں تو پھر انھیں دیکھتی رہ جاتی ہوں۔
یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ابھی تک اس شعبے میں خواتین ہی زیادہ ہیں۔ مگر اب بہت سے مرد بھی اس طرف رخ کر رہے ہیں۔
گھر کی صفائی بھی اور معاوضہ بھی
لندن کی سٹی سینٹ جارج یونیورسٹی میں سوشیالوجی کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر سٹیفنی ایلس بیکر کہتی ہیں کہ صفائی کا کام خواتین کے لیے ہی مخصوص سمجھا جاتا تھا۔
ان کے مطابق اب صفائی کے کام کی بنیاد پر سوشل میڈیا کے لیے مواد کی تیاری کنٹرول کا احساس بھی دلاتی ہے۔
جس کام کے لیے عام طور پر کچھ بھی معاوضہ نہیں ملتا تھا اب وہیکام ان کی آمدن کا ذریعہ بھی بن گیا ہے۔
ڈاکٹر بیکر کہتی ہیں کہ اب لائف سٹائل سے متعلق مواد مقبولیت حاصل کر رہا ہے تاہم اس طرح کے مواد میں لوگوں کی دلچسپی کوئی نئی بات نہیں ہے۔
ان کی رائے میں اس طرح کا مواد سوشل میڈیا سے قبل بھی پایا جاتا تھا مگر اب فرق یہ ہے کہ سوشل میڈیا اسے مزید قابل رسائی بنا رہا ہے۔
ان کے مطابق صفائی کا کام دیکھنے وال ناظرین اور ذرائع بدل گئے ہیں مگر اپنی اصلاح اور مزید بہتری کی فکر نسلوں سے چلی آ رہی ہے۔
سوئنزی یونیورسٹی کی ماہر نفسیات ڈاکٹر کیری براڈشا کہتی ہیں کہ اس بات کا خطرہ موجود ہے کہ لوگوں کو 60 سیکنڈ والی صفائی کی ویڈیو سے جھانسہ دیا جا سکتا ہے جبکہ حقیقت کی دنیا میں یہ کام گھنٹوں لے سکتا ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ ہم آسانی سے اس بات کے جھانسے میں آ سکتے ہیں کہ ہمیں بھی ان لوگوں کی طرح ہونا چائیے جنھیں ہم ویڈیوز میں دیکھتے ہیں۔